انہونی سی یہاں پہ عجب بات ہوگئی
سورج کی روشنی میں سیاہ رات ہوگئی
رب نے لقب حبیب کا جن کو عطا کیا
خلقت میں سب سے اعلیٰ وہی ذات ہوگئی
محفل سجائی جب بھی ولادت کے جشن کی
گھر میں ہمارے خوشیوں کی بارات ہوگئی
روضے کی دھول کا ہے تبرک ملا مجھے
والله سب سے اعلیٰ یہ سوغات ہوگئی
شکوہ پسند نہیں ہے اسے کوئی بھی یہاں
برہم وہ سن کے مجھ سے شکایات ہوگئی
سب مرحلے تو طے ہوئے حسن سلوک سے
جو ہو سکی نہ طے وہ جزئیات ہوگئی
مقصد سے ہٹ کے اس نے خطابت کری یہاں
تقریر کیا ہوئی کہ خرافات ہوگئی
ہر ا ک اداء پہ اسکی فداء جان و دل سے تھا
اس عاشقی میں پھر بھی مجھے مات ہوگئی
پیاسی زمیں کی رب نے سنی ہے دعا اشہر
دھرتی سلگ رہی تھی کہ برسات ہوگئی