انہیں آنسوں نہ تم سمجھو نہ پانی کی روانی ہے
میرے غمخوار یہ سن لے میرے دل کی کہانی ہے
آشیاں لُٹ گئے سارے چمن اُجڑا ہے برسوں سے
میرے معصوم بے چارہ کیا امن کی نشانی ہے
یہاں یہ شوروغل جاری یہاں خون وخرابہ ہے
یہی حالت ہماری اب اشکوں کی زبانی ہے
جسے منظور جو ہوتا کرے مظلوم کیا بے چارہ
ظلم سہنے کو رہی بس کشمیریوں کی جوانی ہے
خاموش لب، بہتی نگاہیں حقیقت کے نمونے ہیں
یہ نظمیں، مرثیہ چھوڑو حروف شاہجہانی ہے