تیرے انداز محبت کا تقاضا بھی عجب ھے
تو مجھ میں سمائے گا یہ وعدہ بھی عجب ھے
ٹوٹے ھوئے رشتوں میں دراڑوں کا ھے جنگل
جوڑے گا سبھی بندھن یہ ارادہ بھی عجب ھے
کرچی ھوئی آنکھوں میں کئی خواب ہیں بکھرے
یوں نیند میں جو ٹوٹے گا وہ ناطہ بھی عجب ھے
آئینے بھی تیرے عکس کی بتاتے ہیں یہ حقیقت
جو اوڑھا ھے توں نے وہ لبادہ بھی عجب ھے
تیرے نام کے ورد پہ رہیں انگلیاں بھی متحرک
اور جو تسبیح کو سنمبھالے گا وہ دھاگہ بھی عجب ھے