کہیں کوئی شیشہ ٹوٹا
اور میں بکھر گیا
کسی کو خائف دیکھ کر
میرا دل بھی ڈر گیا
کسی کے دل کا گھاؤ دیکھا
میں اپنے اندر مر گیا
کرب کسی کی روح کا
میرے اندر اتر گیا
کسی کے رنج و الم کا لمحہ
مجھ پہ بھی گزر گیا
میری طبیعت کا احساس
مجھے سودائی کر گیا
کہیں کوئی شیشہ ٹوٹا
اور میں بکھر گیا