اول و آخر پیارا تو
دکھ سکھ، درد مداوا تو
میرے ہاتھ کی ریکھائیں
ریکھاؤں میں لکھا تو
چیختی،چلاتی دنیا
ایک سکون کا لمحہ تو
تیرے لاکھ کروڑ پیا
او ر فقط بس میرا تو
چودہویں رات کا چندا میں
اور چندا کا ہالہ تو
میری زیست کا سرمایا
سوچا سوچا سوچا تو
چاروں سمت گلاب کھلے
جب بھی پیار سے بولا تو
سلمیٰ سے ناراضی کیا
میں ہاری اور جیتا تو