اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

Poet: By: AAZAD ALI, HUB CHOWKI

اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
خیال حرف نہ پائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

بہشتی غنچوں میں گوندھا گیا صراحی بدن
گلاب خوشبو چرائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

صفر ، صفر ہیں فقط اِس لیے کہ کر نہ سکیں
شمار اُس کی اَدائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

شراب اُنڈیلے کوئی اُس کے ہوتے ناممکن
گلاس خالی چڑھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

غضب کا نور ہے چہرے پہ اُس کے نام کی تو
فقیر دیگ چڑھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

خیال ایسا کہ سوچوں کے سر سے پگڑی گرے
اَرسطو اُنگلی چبائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے

Rate it:
Views: 1327
15 Aug, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL