حالتِ زار کیا لکھیں اُجڑے ہوئے گھروں کی
خاک اُڑا کرتی ہے اُجڑے ہوئے گھروں کی
ویرانی، اُداسی، وحشت کے سائے ہیں چارسو
فضا سوگوار ہوا کرتی ہے اُجڑے ہوئے گھروں کی
دریچہ کیا ہے، بس اک نشان سا ہے میرے آنگن میں
در و دیوار کہاں ہوا کرتی ہے، اُجڑے ہوئے گھروں کی
پنہاں ہوئے سب ہی مکین اس گھر کے عابد
فریادِ ستم کیا ہوتی ہے اُجڑے ہوئے گھروں کی