میکدے میں کسی نے بہار کی بات کی
تو کسی نے بے وفا یار کی بات کی
کوئی کہتا تھا کے وہ جانِ قرار تھا
مگر اُسے صرف دنیا سے پیار تھا
کچھ نے کہا کے حسنِ یار لیلۃُ البدر تھا
مگراُس کی ہر اداء اور تبسم مکر تھا
کوئی کہتا ہے اُس نے بے وفائی کی انتہا کردی
پھر بھی قرار نہ آیا مرنے کی دعا کردی
اُسی بزم میں گمنام بیٹھے ہم
اپنی محبت میں ناکام بیٹھے ہم
کہا ہم نے وہاں سب مستانوں سے
مدعانِ محبت کے دیوانوں سے
اپنے یار کا یوں کوئی گلہ نہیں کرتا
جو بھی ایسا کرتا ہے اچھا نہیں کرتا
تم نے پیارکیا تھاصلہ نہیں تھا مانگا
اےدوست لگاتارکیاتھاصلہ نہیں تھامانگا
وہ تو چاند ہے اگر اُس سے دل لگاوَ گے
اے نادانوں تم خود ہی مر جاوَ گے