جب کبھی گوھِر نایاب سے ٹکراتے ھیں
زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں
ھو تو جاے گی انہیں اُوجِ ثریا بھی نصیب
دیکھیں طرُفہِ سفر کون سا اپناتے ہیں
سخن ایسا ہے کہ سب راز چھپا لیتے ہیں
جب کبھی دل میں تمناوں کے دَر کھلتے ہیں
دل گرفتہ ھی سھی بزم سجا لیتے ھیں
بات ہی بات میں سب عیبُ ہنر کھلتے ہیں
کیسے یہ لوگ ہیں پاسِ وفا سے ڈرتے ہیں
رفاقتوں کے نئے راستے بدل تےہیں
یہ شبُ روز ہمیں اُن کی خبر دیتے ہیں
نیند آے تو ہمیں خواب آنے لگتے ہیں