جدھر دیکھو نہاں پانی جہاں دیکھو عیاں پانی
اِدھر پانی اُدھر پانی یہاں پانی وہاں پانی
ادھر بارش کی من مانی ادھر دریا کی طغیانی
نکالے اب زمیں پانی انڈیلے آسماں پانی
اگر راضی رہے مولیٰ، فوائد آب کے بے تھاہ
اگر ناراض ہو رب تو بنے وجہِ زیاں پانی
شکستہ بند ہیں سارے بشر بے بس ہیں بے چارے
بحکمِ آسمانی یوں زمیں سے ہے رواں پانی
ترستے ہیں در و دیوار کو خوراک کو انساں
گزرتا ہے کئی گاؤں کو کر کے بے اماں پانی
خود اپنی بے بسی بے ضاعتی کے معترف ہیں ہم
ہمارے ظرف کا کیوں لے رہا ہے امتحاں پانی
بحقِ سَروَرِ عالمﷺ اثرؔ کی یہ گزارش ہے
خدا کے واسطے بندوں پہ ہو جا مہرباں پانی