اِس گلشن نے بھی پھول کھلائے تھے کبھی

Poet: Sobiya Anmol By: Sobiya Anmol, Lahore

اِس گلشن نے بھی پھول کھلائے تھے کبھی
وہ ہماری بھی باہوں میں آئے تھے کبھی

بدنامیاں ہماری جی بھر کے کی انہوں نے
جنہوں نے راز بھی ہمارے چھپائے تھے کبھی

اب پاس سے بھی نہیں گزرتے ہیں وہ
ہم اُن کے ٗ وہ ہمارے سائے تھے کبھی

اب نفرت ہی نفرت ہے ہمارے لیے
جنہوں نے محبت کے ڈھیر لگائے تھے کبھی

میرے باغیچے کی فضا بھی تازہ تھی کبھی
میرے آنگن میں تارے جھلملائے تھے کبھی

اب بے زبان ہیں ہم ٗ تو کیا ہوا
محبت بھرے گیت گنگنائے تھے کبھی

آج غیروں کا ہے سب کچھ ٗ تو کیا ہوا
ہماری خاطر بھی تحفے لائے تھے کبھی

اب اشکوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
سوچتی رہتی ہوں ٗ مسکرائے تھے کبھی

اب وہ پتھر ہو گیا ہے زمانے کے ساتھ
دو آنسو ہم نے بھی اُسے رُلائے تھے کبھی

Rate it:
Views: 704
11 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL