اِسی تڑپ، اِسی میلان میں خُدا ملے گا
قریب آ! تجھے اِنسان میں خُدا ملے گا
کتابِ عقل و خِرد کھول اور پڑھ، اِس میں
تجھے کتاب کے عنوان میں خُدا ملے گا
پکار، حضرتِ اِنسان کے لئے، لبیک
تجھے اِسی رہِ آسان، میں خُدا ملے گا
جسے شوال سے لے کر رجب تلک نہ ملا
اُسے کہاں مہِ رمضان میں خُدا ملے گا
یہ اسکا حق ہے اسے دیکھنے دے سوچنے دے
جو سوچتا ہے کہ شیطان میں خُدا ملے گا
ملا نہیں، جسے خود میں کلام کرتا ہوا
اُسے کہاں بتِ بے جان میں خُدا ملے گا
اُٹھائے پھرتا ہوں، تسبیح بھی صلیب کے ساتھ
مجھے اِسی، سر و سامان میں خُدا ملے گا
ہمارے چشمۂ زم زم کو بھی خوشی ہو گی
اگر تجھے، تیرے اشنان میں خُدا ملے گا
اگر یقیں ہے، تو پھر، کعبہ و کلیسا کیا
تجھے یہیں تیرے دالان میں خُدا ملے گا
ہمارا دین تو ن، محبت ہے
اِسی طرح کے مسلمان میں خُدا ملے گا