Add Poetry

اِن مُفلسی کے شاہکار ، نصیبوں کو مٹادو

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

اِن مُفلسی کے شاہکار ، نصیبوں کو مٹادو
غُربت نہیں مِٹتی تو ، غریبوں کو مٹادو

اقتدار میں آکر بھی کچھ کرنے سے ہوں عاجز
ایسی سب ہی وزارتوں ، مَنصبوں کو مٹا دو

مجبوروں کے لہو سے جن کی دکاں چمکے
تم ایسے حکیموں کو ، طبیبوں کو مٹا دو

جنہیں سُن سُن کر ابتک ٹوٹتی رہی یہ اُمت
اُن سبھی اماموں ، خطیبوں کو مٹا دو

قلم جن کے فقط شاہ کے اشاروں پہ چلتے ہوں
ایسے سبھی شعرا و ، ادیبوں کو مٹا دو

طاقت کو لگام دینے سے کئی آساں ہے
امل کو سُلادو ، نقیبوں کو مٹادو

اخلاق دیکھے گی جب تک آنکھ زباں بولتی رہیگی
سچ سے اگر ہےنفرت تو مرے ، لبوں کو مٹادو

Rate it:
Views: 346
25 Jan, 2019
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets