اِک شخص کو سوچتی رہی میں
پھر آئینہ دیکھنے لگی میں
اُس کی طرح اپنا نام لے کر
خود کو بھی لگی نئی نئی میں
تُو میرے بِنا نہ رہ سکا تو
کب تیرے بغیر جی سکی میں
آتی رہے اب کہیں سے آواز
اب تو تیرے پاس آ گئی میں
دامن تھا تیرا کہ میرا ماتھا
جو داغ بھی تھے مٹا چکی میں