میخانوں میں درد منداں بہت ہیں
قیدِ قلب کے لیئے زنداں بہت ہیں
دیوانوں یہ ٹھہرنے کی جا نہیں چلتے رہو
ابھی آگے عشق کے میداں بہت ہیں
اِک میں ہی نہیں بحرِ عشق میں غرق ہوا
پہلے بھی مغروق کارواں بہت ہیں
بو یار کی آتی ہے اِس مکاں سے جہاں
گزری ہوئی یادوں کے نشاں بہت ہیں