اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ
Ik Kaam Tre Zimmay Nimta Ke Chalay Jana

اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا
میں بیٹھا ہی رہ جاؤں تُم آ کے چلے جانا

دِل کو ہے یہ خُوش فہمی کہ رسمِ وفا باقی
ہے ضِد پہ اڑا اِس کو سمجھا کے چلے جانا

سِیکھا ہے یہی ہم نے جو دِل کو پڑے بھاری
اُس رُتبے کو عُہدے کو ٹُھکرا کے چلے جانا

بِیمار پڑے ہو گے، بس حفظِ تقدّم کو
دو ٹِیکے ہی لگنے ہیں لگوا کے چلے جانا

بے وقت مُجھے بُوڑھا کر ڈالا، ابھی خُوش ہو
جاں چھوڑ مِری اے دُکھ سجنا کے چلے جا، نا

پلکوں پہ تِری آنسُو، کیا کام تُجھے دیں گے
دامن میں اِنہیں رکھ کر رسواؔ کے چلے جانا

جانا ہے تُمہیں جاؤ، مرضی ہے تُمہاری، پر
کیا بُھول ہوئی اِتنا بتلا کے چلے جانا

بارِش وہ بیاباں کی وہ ٹھہرا ہوا پانی
پانی سے وہ ستُّو کا بس پھاکے چلے جانا

ہیں چور یہاں منہ زور اور ڈاکو بڑے حسرتؔ
پڑ جائیں کہیں دِل پر نا ڈاکے چلے جانا

Rate it:
Views: 831
24 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL