Add Poetry

اسے بُھلا نہیں پایا کبھی، بُھلا کر بھی

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ
Usay B?Hla Nahi Paaya Kabhi B?Hla Kar Bhi

اسے بُھلا نہیں پایا کبھی، بُھلا کر بھی
قرِیب رہتا ہے دل کے، وہ دُور جا کر بھی

وہ جس کے ایک اِشارے پہ جان حاضر کی
اُسی نے منہ نہیں دیکھا کفن ہٹا کر بھی

وہ ایک دور کہ تنہائیوں تھیں بزم مثال
ابھی اکیلا ہوں محفل کوئی سجا کر بھی

غضب خُدا کا ستم گر جلائے چشم چراغ
کسی غریب کے دل کا دیّا بُجھا کر بھی

اگرچہ کرتا رہا ہوں بہت ادا کاری
رہی ہے آنکھ مگر نم سی مُسکرا بھی

کسی نے کھو دیا سب کُچھ ولے ہے سب سے امیر
گدا لگا کوئی مجبور جسم پا کر بھی

ہماری قوم ہے سویا ہؤا محل گویا
کرے گا کیا اِنہیں بیکار میں جگا کر بھی

وہ اپنے دور کی اِک عہد ساز ہستی تھے
بلوچ قوم کے سرخیل میر چاکرؔ بھی

غضب کا حوصلہ پایا ہے تُو نے میرے رشیدؔ
رکھا لبوں پہ تبسّم فریب کھا کر بھی

Rate it:
Views: 739
24 Aug, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets