اِس دو پل کی زندگی میں تنہائی کیوں ہے
لوگوں کو ہم سے رسوائ کیوں ہے
اِس دنیا میں انسانوں کی کمی تو نہیں
پھر میرے ساتھ بس میری پرچھائی کیوں ہے
اِے مَالک یہ کیسا تیرا کھیل ہے
ہمیں معلم ہے ہو نہیں سکتا یہ میل ہے
پھر بھی بے پناہ محبت کیوں کرواتا ہے
اور ایک ہی پل میں بے چین حال بناتا ہے
میری تقدیر میں تو نے کیا لکھا ہے
یہ تو بتا
بے شق تو مجھے اِس پیار کی دے سزا
پر اتنی سی میری یہ دُعا تو قبول فرما
کہ انہیں ہر رسوائ اور ذلت سے بچا
ہمیں تو جہنم کی آگ میں جونک دے
تجھ سے کوئ شکایت نہ کریں گے ہم
پر اُن کو یوں تڑپتا ہوا دیکھ کر
تمام عمر پل پل مریں گے ہم
اِے مَالک یہ کیسا تیرا کھیل ہے