آباد شہرِ دِل کی بستی تیری چشمِ کرم سے ہے
میرے جسد میں جاں تیرے حکم سے ہے
جہاں بھی گیا ہوں تیرے ذکر سے سامنا ہوا
یہ دھڑکن، یہ سانس، یہ وجود تیرے دم سے ہے
سمندر کبھی الگ ہو نہیں سکتا اپنے ساحل سے
رشتہ ایساکچھ تیری یاد کا میری بزم سے ہے
جو دکھ میں سکھ اور سکھ میں دکھ دیتا ہے مجھے
میرا تعلق ایسے مہربان اور بے رحم سے ہے
کیسے ٹوٹے گا بھلا جوہؔر کا ساتھ تجھ سے
میرا اور اُس کا رشتہ تو سات جنم سے ہے