اٹھ نہ جائے یہ کہیں سوئی ہوئی وصل کی رات اونچی آواز میں ہجرت کی تلاوت مت کر بات ہی بات میں مٹ جائے نہ نقشہ دل کا شہر زندان کی تو ایسی بھی حالت مت کر