اٹھا کے ہاتھ میں کشکول التجاؤں کا
Poet: Hafiz Bashir Azad By: Uzma Ahmad, Lahoreاٹھا کے ہاتھ میں کشکول التجاؤں کا
 گلی گلی میں نہ میلہ لگا صداؤں کا
 
 مقدروں کے دریچے عمل سے کھلتے ہیں
 نہیں یہ کام مناجات کا دعاؤں کا
 
 ہمیں قبول ہیں بجتی ہوئی یہ زنجیریں
 مگر جواز بھی کوئی تو ہو سزاؤں کا
 
 کواڑ بجنے لگے اک دیا جلانے سے
 بڑا شدید تھا رد عمل ہواؤں کا
 
 وفا کی داد کسی بھی طرف سے جب نہ ملے
 تو ٹوٹ جاتا ہے خود رابطہ وفاؤں کا
 
 جگر کی بات بھی آزاد کر سلیقے سے
 یہ وقت اور زمانہ نہیں اداؤں کا
More General Poetry







