اٹھتا ہے درد جب اس کی جفا کا
نہیں ہوتا اثر کسی بھی دوا کا
ایسا کر دیا ہے گھائل اس نے ہمیں
زخم بھرتا نہیں اس کی سزا کا
رہتا ہوں مدہوش اس کی یادوں میں
چھایا رہتا ہے نشہ اس کی ادا کا
کوئی اس کو روکے شہر تو نہ چھوڑے
نہیں ہے متبادل کوئی بھی اس دلربا کا
کر گیا ہے زہراثر سارے بدن میں
ہے عکس آنکھوں میں فقط اس بیوفا کا