آپ لکھتی ہوں اورآپ مٹا دیتی ہوں
اپنے انداز تکلم کو سزا دیتی ہوں
اک نئی تحریر لکھنے کے بعد
اپنے ہاتھوں سے جلا دیتی ہوں
جب میرا بس کسی پہ نہیں چلتا
اپنے دل پہ زخم لگا لیتی ہوں
درد سے آرام دل پانے لگے تو
ایک اور نیا زخم سجا لیتی ہوں
اپنی ہستی پہ خود بھی حیران ہوں
میں تباہی کو تعمیر بنا دیتی ہوں
اپنے افکار کی پرواز میں کھو کر اکثر
میں ویرانوں میں گلستان کھلا دیتی ہوں
محو خیال ہو کر عظمٰی تمہاری ذات میں
بعض اوقات اپنا آپ بھلا دیتی ہوں