اگر اور کاش کے درمیاں اک سراب ہے نظرِ فریب فقط د لفریب نغمہ ورباب ہے جو ہے پاس وہی حقیقت وہی نصاب ہے سوفکرِعمل رہے اپنی دینا اپنا اپنا حساب ہے