اپنی تنہائی نہ ڈھلی

Poet: Owais Sherazi By: Owais Sherazi, Lahore

دن ڈھلا رات ڈھلی یہ موسم بھی ڈھلے
ڈھلا سب کچھ لیکن اپنی تنہائی نہ ڈھلی

رشتوں کے جھمگٹے،انسانوں کھ جھنڈ
جدھر بھی گیا میری بے چینی نہ ڈھلی

جدھر دیکھا میں نے تجارت ہی پائی اکثر
کہیں خلوص بھی ہوتا، یہ خواہش نہ ڈھلی

پیار کے نام پر جسموں کی تجارت عام یہاں
کہیں پیار بھی ملتا ہوتا، یہ تشنگی نہ ڈھلی

ہمدم بنتے ہیں، شہوت بجھانے کی خاطر
کہیں ایسا نہ ہو، یہ آرزو میری نہ ڈھلی

کتنے لوگ مل چکے، سوداگر تھے جا چکے
کوئی ساتھ ہوتا، تیری کسک اویس نہ ڈھلی

Rate it:
Views: 695
03 Dec, 2010