اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی

Poet: توقیر رضا By: توقیر رضا, Paris

اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی
جب کہ رشتوں کی نظر کام چلانے پر تھی

تشنگی بڑھتی گئی حسن کی سیرابی سے
روز اک شکل نگاہوں کے نشانے پر تھی

اک عجب پیاس نے یہ سارا بدن گھیر لیا
میں نے اک زلف کو سونگھا جو سرھانے پرتھی

ہم بھی تسخیر توکر لیتے یہ دنیا لیکن
یہ نظر اپنی کسی اور زمانے پر تھی

ان نگاہوں نے میرا سارا سفر روک لیا
ورنہ منزل میری آنکھوں کے نشانے پرتھی

Rate it:
Views: 597
09 Apr, 2013