اپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی
Poet: توقیر رضا By: توقیر رضا, Parisاپنی تو ساری توجہ ہی نبھانے پر تھی
جب کہ رشتوں کی نظر کام چلانے پر تھی
تشنگی بڑھتی گئی حسن کی سیرابی سے
روز اک شکل نگاہوں کے نشانے پر تھی
اک عجب پیاس نے یہ سارا بدن گھیر لیا
میں نے اک زلف کو سونگھا جو سرھانے پرتھی
ہم بھی تسخیر توکر لیتے یہ دنیا لیکن
یہ نظر اپنی کسی اور زمانے پر تھی
ان نگاہوں نے میرا سارا سفر روک لیا
ورنہ منزل میری آنکھوں کے نشانے پرتھی
More General Poetry






