اپنی زمین اور اپنا آسمان پیدا کر
یقین سے بھی قوی تر گمان پیدا کر
خود آشنا ہو جا آگاہ ہو اپنی منزل سے
ڈگر کوئی بھی ہو اپنا جہان پیدا کر
حیات اور ممات کیا ہے حقیقت کو سمجھ
فنا کی راہ میں بقا کا سامان پیدا کر
بلند فکر ہی نہیں عمل بھی ارفع ہو
وجود میں کچھ اپنے ایسی شان پیدا کر
کمال فن سے اپنی ذات کو نکھار عظمٰی
جِسے زوال نہ ہو وہ ایمان پیدا کر