اپنی زندگی کا نام کیا لکھتے
اپنے غموں کا حساب کیا لکھتے
جو تنہائی ملی کیا جو رسوائی ملی
کس کس کو اپنی خطاء لکھتے
پھول جو کھلے بنا کانٹے بن گئے
انہیں ہم کیسی سوغات لکھتے
جب دیا ہیں سب نے درد لکی تو پھر
کس کس کو اپنا قصور وار لکھتے
جو تجھ سے محبت تھی ، ہے ، یا رہے گی
تو پھر ہم اپنی محبت کا کیا انجام لکھتے
جو بنا نہیں یا جو تھا نہیں اپنا لکی
ُاسے ہم اپنی کیا جان لکھتے