اپنی عادت بن گئی ہے حادثوں کو سوچنا
Poet: By: Aabid Maroof Mughal, Rawalpindiاپنی عادت بن گئی ہے حادثوں کو سوچنا
پیار کے صحرا پہ پھیلے راستوں کو سوچنا
بھوک کے بستر پہ سوئے گا وہ آخر کب تلک
جس کی قسمت میں لکھا ہو رتجگوں کو سوچنا
مجھ کو اپنی ماں کی عادت آج تک بھولی نہیں
دکھ کی بارش میں بھی میری راحتوں کو سوچنا
آج کے منصف سے اَن بن اس قدر مہنگی پڑی
جبر کے زنداں میں اس کی وسعتوں کو سوچنا
خواہشیں اور خواب ساتے چھین کر وہ لے گیا
اب اکیلے چار سو ان ساعتوں کو سوچنا
درد کی چھاؤں گھنی اور چاہتوں کے روز و شب
درد میں ڈوبے ہوئے ان سلسلوں کو سوچنا
واردات عشق بھی آساں نہیں ہے دوستو
سوچ کر رکھنا قدم اور ضابطوں کو سوچنا
اپنے ہاتھوں میں ازل سے پیار کی ریکھا نہیں
کاتب تقدیر کے تیرے فیصلوں کو سوچنا
میں نے میر شہر کے در پہ لکھا ہے دوستو
فرصتیں مل جائیں تو پھر بے بسوں کو سوچنا
More General Poetry






