اپنی محرومیوں کی بات اپنے اشعار میں کرتے ہیں
جو نہ مل سکا اس بے وفا کا اظہار بار بار کرتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں ہمارے دکھ کو ہمیں دیکھ کر
ہمیشہ وہ اپنی بے رخی سے ہمیں اشکبار کرتے ہیں
ان کی یاد ہے جو تڑپتی رہتی ہے ہمارے دل میں
ہم ان کے غم میں اپنا سینہ داغدار کرتے ہیں
مل جاتے وہ اگر تو کرلیتے ان سے دل کی بات
اس خواہش کا تزکرہ ہم اپنی ہر بات میں کرتے ہیں
ابھی ہوئی نہیں ہے ان سے ملاقات ہماری
دنیا والے نہ جانے کیوں انہیں ہمارا دلدار سمجھا کرتے ہیں