اپنے ارادے پہ جب میں ڈٹ گیا
ہر پتھر میرے راستے سے ہٹ گیا
ہر ٹکرے پہ تیرا ہی نام کندہ تھا
دل اگرچہ ہزار ٹکروں میں بٹ گیا
وہ میری بےخودی تھی، یہ خودداری
تیرے کوچے تک آیا، آ کر پلٹ گیا
ہجرکی اک شب تھی صدیوں پہ محیط
وصل کا مختصر لمحہ کچھ اور سمٹ گیا
چند لمحوں کا سہی اس نے ساتھ تو دیا
چلو کچھ وقت تو راسخ اچھا کٹ گیا