اپنے تو امتحان ہونے لگے
Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONGآپ جب سے جوان ہونے لگے
اپنے تو امتحان ہونے لگے
یہ جوانی نشہ جو بننے لگے
حد سے باہر طوفان ہونے لگے
میں نے ان کے حضور سجدہ کیا
جو آذری کعبہ کی جان ہونے لگے
منیٰ میں پتھر نہ اٹھائے بنے
خود جو تار دامان ہونے لگے
انتہائے تہذیب جب بھی ہوئی
لوگ پھر سے حیوان ہونے لگے
ہم نے رخت سفر جو با ندھ لیا
آخرت کے سامان ہونے لگے
احوال اہل دل مت پوچھ قیصر
اب تو عبرت نشان ہونے لگے
More General Poetry







