اپنے تو امتحان ہونے لگے

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

آپ جب سے جوان ہونے لگے
اپنے تو امتحان ہونے لگے

یہ جوانی نشہ جو بننے لگے
حد سے باہر طوفان ہونے لگے

میں نے ان کے حضور سجدہ کیا
جو آذری کعبہ کی جان ہونے لگے

منیٰ میں پتھر نہ اٹھائے بنے
خود جو تار دامان ہونے لگے

انتہائے تہذیب جب بھی ہوئی
لوگ پھر سے حیوان ہونے لگے

ہم نے رخت سفر جو با ندھ لیا
آخرت کے سامان ہونے لگے

احوال اہل دل مت پوچھ قیصر
اب تو عبرت نشان ہونے لگے

Rate it:
Views: 724
28 Sep, 2008