اپنے مخدوش حالات دنیا کو بتاتے کیوں ھو
اپنے زخم جگر لوگوں کو دکھاتے کیوں ھو
تم کو معلوم ھے رسوائی کی اہمیت لیکن
پھر اپنی زات سے پردہ اٹھاتے کیوں ھو
نئے زمانے میں نئے نظرئیے کا دور دورہ ھے
پھر تم لوگوں کو پرانی باتیں سناتے کیوں ھو
اس شھر میں کہاں کوئی پہچانے گا تجھے
تم پھر اپنے وطن دوڑ کے جاتے کیوں ھو
حسن جہاں میں درد کا احساس کسے ھوتا ھے
پھر اپنے دکھڑے لوگوں کو سناتے کیوں ھو