دیکھتے دیکھتے کیا رت بدل گئی
اپنے پرائے ہوئے
ان کو اور بھی زیادہ ستایا گیا
پہلے سے تھے جو ستائے ہوئے
جو دیر میں آئے جگہ پا گئے
ہم کھڑے ہی رہے پیلے سے آئے ہوئے
خود کو الزام دیں ہم کیوں بھلا
مجرم ہیں جو رہیں سر جھکائے ہوئے
قسمت ہی نہ دے ساتھ تو پھر کیا گلہ
دل کیوں کسی کے دامن میں الزام پروئے