غیروں کو دیکھیے مگر گھر بھی دیکھیے
پیروں کو دیکھیے مگر سر بھی دیکھیے
اک نظر میری چشم تر بھی دیکھیے
پھر خشک آنکھوں کا سمندر بھی دیکھیے
بگڑے ہوئے عمر گزاری ہے آپ نے
اب خدا کے واسطے سدھر کر بھی دیکھیے
عشق کیجیئے آپکو اجازت ہے میری
اچھا ہے جیتے جی مر کر بھی دیکھیے
دیکھئے فرعون کی سلطنت مگر
پھر کیا ہوا اسکا حشر بھی دیکھئے
عشق نبی میں رو پڑا کھجور کا تنا
اور بول اٹھا ایک پتھر بھی دیکھئے
ہزاروں کی فوج پہ نظر ڈالیے مگر
وہ تین سو تیرہ کا لشکر بھی دیکھئے
کب تک کروں نظر کرم کا میں انتظار
اب دیکھئے حضور ادھر بھی دیکھئے
صورت پہ کسی کی نہ جائیے فہیم
باہر تو دیکھئے مگر اندر بھی دیکھئے