سوال تھا مجھ سے یاد کے بارے میں
میں بھلا کیا کہتا اس پہیلی کے بارے میں
خود سے یاد کر کے روتے پھرتے ہیں
جانے مبتلا ہیں کچھ لوگ کس مصیبت میں
یاد تووہ یاد ہے جو آتی ہے بن بلائے
پر تکلف کو یاد سمجھنا پڑنا ہے اک بلا میں
یاد اچھی آئے تو رنگ لو خود کو یاد میں
اور یاد بری ہو تو رکھو خود کو سکون میں