اک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

اک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے
میری تاریک شام میں پھیلے گی روشنی قمر سے

اس طرح کی نہ باتیں تم کیا کرو کہیں
تم بھی نہ مسکراؤ کل جبر سے

آزاد ہے میری سوچ ہر طرف سے
دل ڈرتا ہے سماج کے مگر سحر سے

بہہ اٹھتیں ہیں اپنے حد سے باہر نہیں ہوتی
آنکھوں کو ہے میری نسبت سمندر سے

میں اڑنے کی تمنا تو نہیں رکھتا پھر کیوں
جلتی ہے یہ ہوا میرے پر سے
 

Rate it:
Views: 584
13 Jul, 2011