اک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے
Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharifاک امید ہے وابستہ اپنے مقدر سے
میری تاریک شام میں پھیلے گی روشنی قمر سے
اس طرح کی نہ باتیں تم کیا کرو کہیں
تم بھی نہ مسکراؤ کل جبر سے
آزاد ہے میری سوچ ہر طرف سے
دل ڈرتا ہے سماج کے مگر سحر سے
بہہ اٹھتیں ہیں اپنے حد سے باہر نہیں ہوتی
آنکھوں کو ہے میری نسبت سمندر سے
میں اڑنے کی تمنا تو نہیں رکھتا پھر کیوں
جلتی ہے یہ ہوا میرے پر سے
More General Poetry






