اک ایسی دنیا کے طلبگار نکل آئے

Poet: Samia Bashir By: Samia Bashir, samandri

 اک ایسی دنیا کے ہم طلبگار نکل آئے
جہاں آغاز سے پہلے ہی انجام نکل آئے

ابن آدم کی طاقت کو کیا جانو گے
جہاں رکھے قدم وہیں سے گہر نکل آئے

سر پہ آسماں نہ پاؤں تلے زمیں اپنے
ہم بھی ایسے زنداں کے باسی نکل آئے

بد نصیبی بھی اس طرح چھائی ہے ہم پہ اب
جب منزل پہ پہنچے تو نئے رستے نکل آئے

اک ایسی دنیا کے ہم طلبگار نکل آئے
جہاں آغاز سے پہلے ہی انجام نکل آئے

Rate it:
Views: 516
29 Jul, 2010