کیا خوف کے عالم میں ہیں لپٹے ہوئے الفاظ اک ایسی گھٹن ہے کہ زباں ساتھ نہیں ہے سوچا ہے کہ تنہائی کے اس دشت میں رہ لوں تم ساتھ نہیں دو تو کوئی بات نہیں ہے