کیا کہوں اچھا ہوں خراب ہوں میں
جو بھی ہوں تیرا انتخاب ہوں میں
بچ نہ پائے گی تو تپش سے مری
تو زمیں ہے تو آفتا ب ہوں میں
ایک تھا کل بھی ظاہر و باطن
آج بھی اک کھلی کتاب ہوں میں
مانا تعبیر کچھ نہیں لیکن
اک حسیں کا حسین خواب ہوں میں
صرف ماں باپ کی دعائیں ملیں
لوگ کہتے ہیں کامیاب ہوں میں
عشق کو اس نے ایسے سمجھایا
آپ بھنورا ہیں اور گلا ب ہوں میں
اس نے بس اک سوال پوچھا تھا
اے حسن اب بھی لا جواب ہوں میں