اک حشر اضطراب سا قلب و جگر میں ہے

Poet: Akhtar Muslimi By: Akhtar Muslimi, Azamgarh

اک حشر اضطراب سا قلب و جگر میں ہے
کیا جانے کس بلا کا اثر اس نظر میں ہے

اس پر بھی اختیار نہیں وائے بے بسی
سمجھے ہوئے تھے ہم کہ دل اپنے اثر میں ہے

جلوے تمام کون و مکاں کے سما گئے
وسعت کہاں کی میرے دلِ مختصر میں ہے

ہے دیکھنا تو دیدئہ بینا سے دیکھیے
جلوے ہیں کس کے کون یہ شمس و قمر میں ہے

ان کی نگاہِ ناز سے بھی بے نیاز ہے
سمجھے ہوئے تھے ہم کہ دل ان کے اثر میں ہے

پھر آ رہا ہے کوئی تصور میں بار بار
اخترؔ کچھ آج اور ہی عالم نظر میں ہے

Rate it:
Views: 753
23 Aug, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL