اک دو شعر تھے، ہمت بھرے، دیوان نہ تھا
ان حالات میں سنبھل جاتا اتنا بھی بلوان نہ تھا
یہ تم ہی تھے جو کر گذرے کارنامہ، ورنہ
میں گمنام ہو جاونگا کسی کو گمان نہ تھا
وہ کتاب کہ جسکا عنوان ہی میں رہا
آخری صفحے تک میرا نام و نشان نہ تھا
کیا کہا ؟ معاف کردیتا، وہ بھی تمہیں؟
سادہ سا انسان تھا میں رحمان نہ تھا۔
یہ سب تیرا کھیل تھا، اب سمجھ آیا
وگرنہ چھو جائے ہجر یہ اتنا بھی آسان نہ تھا