اک زخم میں چھپے کتنے زخم یاد آئے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabiaاک زخم میں چھپے کتنے زخم یاد آئے
کس نے لگائے تھے زخموں پر مرہم یاد آئے
نادانیوں کا دور تھا کبھی ہم پر بھی
کس کس طرح کے لگے الزام یاد آئے
سچی محبت کے لیے مددت سے پیاسی تھی بہت
جھوٹے خواب دیکھانے والوں کے آج نام یاد آئے
جب مر جائے کوئی پھر تمہارے اقرار سے کیا فائدہ
میرے مرتے ہی جو ہوئے کافر سے مسلم یاد آئے
وہ خوشیوں کا شہر تھا جہاں میں رہتی تھی کبھی
اندھیرے میں لانے والے مجھے میرے مجرم یاد آئے
میری تمناؤں کو کچل کر زمانہ ہستا رہا
کیسے ہوئے دل کی ٹکڑے سرے بام یاد آئے
وہ پریشان ہو تو دعا کے لیے مجھے ڈھونڈتا ہے
مجھ گنہگار پر کیسے ہوئے خدا کے کرم یاد آئے
More Sad Poetry






