اک سحر اک شعلہ جلتا میں نے دیکھا دنیا میں

Poet: عامر ثقلین By: Amir Saqlain , Arifwala

اک سحر اک شعلہ جلتا میں نے دیکھا دنیا میں
آگ پانی گرد کا اک منبع دیکھا دنیا میں

جلنا بُجھنا اس کی قسمت میں تھا لکھا یا نہیں
بے خبر تھا اس سے پہلے آکے سوچا دنیا میں

خون ریزی جرم دہشت بے حیائی سے بھرا
جانور سے ملتا جُلتا انساں دیکھا دنیا میں

بے ضرر نے زر کی خاطر جھوٹ غیبت کا جنوں
تب سے اب تک اب سے آگے برپا کرنا دنیا میں

تم بھی عامر راکھ بن کر ختم ہو گے ایک دن
چلتا رہتا اس سا اکثر ہے تماشا دنیا میں

Rate it:
Views: 311
15 Mar, 2022