اک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک
Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodhaاک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک
اپنا آنا تمہارے گاؤں تک
کٹ گئی رات تو چراغ یہاں
چل کے خود آگئے ہواؤں تک
عشق میں حال یہ ہوا اپنا
بات پہنچی ہے اب دعاؤں تک
اپنا بچپن گزر گیا سارا
گھر سے برگد تمہاری چھاؤں تک
عاجزی کو ن سوچتا ہے یہاں
سوچتے لوگ ہیں اناؤن تک
اب قفس ہی نصیب ہے اپنا
آئی زنجیر میرے پاؤں تک
آپ نے چھو لیا ملک اگرچہ
ہم تو پہنچے نہیں خلاؤں تک
کون روکے لہو کی ہولی کو
ہاتھ پہنچے ہیں اب رداؤں تک
اک پیکر تھا پیار کا سلمیٰ
شخص وہ سر سے لے کر پاؤں تک
More General Poetry






