اک مان ٹوٹا ہیں بس اور کچھ نہیں

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

اک مان ٹوٹا ہیں بس اور کچھ نہیں
رشتوں سے ایمان
چھوٹا ہیں بس اور کچھ نہیں
پھولوں کا گلدان
ٹوٹا ہیں بس اور کچھ نہیں
دعاوں سے اک انسان
روٹھا ہیں بس اور کچھ نہیں
ہاتھوں سے اک ہاتھ
چھوٹا ہیں بس اور کچھ نہیں
فلک کو دیکھ کر اب
کوئی روتا ہیں بس اور کچھ نہیں
آنسو پلکوں تک آتا ہیں اور
کہیں کھوں جاتا ہیں بس اور کچھ نہیں
کوئی لفظ محبت لکھ لکھ کر
مٹاتا ہیں بس اور کچھ نہیں
صحرا میں جام پایا اور
منہ تک لا کرکوئی
گراتا ہیں بس اور کچھ نہیں
مٹی سے گھر بنایا تھا کبھی
اور مٹی میں کوئی
ملاتا ہیں بس اور کچھ نہیں
دل میں جلتے ُامید کے دیے
کوئی بھجاتا ہیں بس اور کچھ نہیں
موت سے جو ڈرتا تھا کبھی
آج موت کو دیکھ کر کوئی
بانہیں پھلاتا ہیں بس اور کچھ نہیں

Rate it:
Views: 1562
04 Dec, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL