حیوانوں کی اس بستی میں
اک پاگل لڑکی رہتی ہے
لب پہ چپ کی مہر سجائے
خود سے باتیں کرتی ہے
صبر جب اس کا ٹوٹتا ہے
آنکھ سے ندیا بہتی ہے
خوف کے سائے میں تھی پلی
آہٹ سے بھی ڈرتی ہے
آنکھ میں بھر کے آنسو وہ
روز یہ مجھ سے کہتی ہے
میں کب تلک جی پاؤں گی
یا تنہا ہی مر جاؤں گی