سمندر میں جاکر اکثر لوگ
ڈوب جاتے ہیں کنارے تک آتے آتے
اکثر وہی کھو جاتے ہیں کبھی اپنوں سے دور
اور کبھی اپنے دور ہوجاتے ہیں
اکثر کشتی کو پار لگانے والے ہی کشتی کو ڈبو جاتے ہیں
اکثر منزل تک لے کر جانے والے
راستے میں ہی چھوڑ جاتے ہیں
چراغ جلانے والے اکثر شمع ہی بھجا جاتے ہیں
دل لگانے والے اکثر دل ہی توڑ جاتے ہیں
پھولوں کو کانٹے بنا جاتے ہیں
ہنستی ہوئی زندگی کو اکثر ویران بنا جاتے ہیں