اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا

Poet: ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد By: ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد, Karachi

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا
مجھے خلوت میں میرے دوست سمجھاتے تو بہتر تھا

محبت کی لگی کھیتی کو کیوں برباد کر ڈالا؟
اسی کھیتی کے دہقاں کو جو بلواتے تو بہتر تھا

رقیبانہ کہا اس نے تو تم تسلیم کر بیٹھے؟
اگر وہ شخص تم مجھ سے جو ملواتے تو بہتر تھا

دیارِ غیر میں گھاٸل ہوا تھا دوست میں اک دن
مسیحا بن کے گر اس دن چلے آتے تو بہتر تھا

میں تو نادان تھا، کم فہم تھا، ضدی، ہٹیلا تھا
خرمندی سے تم مجھ کو جو منواتے تو بہتر تھا

محبت، دوستی، رشتے بہت نایاب ہوتے ہیں
وفا ہوتی ہے کیا؟ گر تم سمجھ پاتے تو بہتر تھا

کسی درویش سے ملتے تو شاید بات بن جاتی
غلط فہمی کو گر تم دل میں دفناتے تو بہتر تھا

نوکیلے تیز خنجر سے مجھے خود قتل کردیتے
مگر غیروں سے یوں مجھ کو نہ دھمکاتے تو بہتر تھا

دلِ بسمل کو سمجھایا، نہیں مانا ، نہیں سمجھا
اگر” ہمدرد“ تم اس دل کو بہلاتے تو بہتر تھا

Rate it:
Views: 336
07 Jan, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL