دل تمہارا بھی بقرار ہوتا بے اختیار ہوتا
اگر تمیں بھی کسی سے پیار ہوتا
میری طرح رہتے تیرے بھی یہی مشاغل
اگر تمیں بھی کسی کا انتظار ہوتا
تماشا سا لگا رہتا شام و سحر سینے میں تیرے
دل تمہارا بھی اگر کسی پہ فدا ہوتا نثار ہوتا
میری طرح رہتے تم بھی بےچین سے کھوئے کھوئے
اگر دل تمہارا بھی کسی کا طلب گار ہوتا
سچ پوچھو تو یہ سب موسم وابستہ ہیں اُنہی سے
وہ نہ ہوتے کہاں خزاں ہوتی کہاں موسم بہار ہوتا
کہاں ہوتا جنون عشق کا یہ عالم
بنا جستجو کے نصیب اگر دیدار ہوتا
یہ ساری کرماتیں ہیں اُسی ایک نام کی زیب
ورنہ کہاں تنہائی میں میسر ایسا قرار ہوتا